حضور نبی اکرم ﷺ کی عدل و انصاف ایک بے مثال پہلو ہے، جو نہ صرف اسلامی معاشرت کا بنیاد ہے بلکہ پوری انسانیت کے لیے بھی رہنما اصول پیش کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے عدل کو دینِ اسلام کی اساس بنایا اور اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ انصاف ہمیشہ حق و سچائی پر مبنی ہونا چاہیے، چاہے وہ کسی عزیز کے خلاف کیوں نہ ہو۔

عدل و انصاف کے چند اہم واقعات:

1. چوری کے مقدمے میں عدل:

ایک عورت، فاطمہ بنت اسود، قبیلہ بنو مخزوم سے تعلق رکھتی تھی اور چوری کے جرم میں پکڑی گئی۔ کچھ لوگوں نے سفارش کی کہ سزا نہ دی جائے کیونکہ وہ ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔

آپ ﷺ نے فرمایا:

"اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دوں۔"

(صحیح بخاری)

یہ واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آپ ﷺ نے کسی کے رتبے یا تعلق کو انصاف میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔

2. یہودی کے ساتھ انصاف:

ایک یہودی نے کسی معاملے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر دعویٰ کیا۔ مقدمہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے پیش ہوا۔ آپ ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ سے ثبوت طلب کیا اور جب ثبوت پیش نہ کیا جا سکا تو فیصلہ یہودی کے حق میں کیا۔ اس عدل کو دیکھ کر وہ یہودی مسلمان ہو گیا۔

3. معاہدوں میں انصاف:

مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے "میثاقِ مدینہ" کے تحت تمام قبائل اور مذاہب کے ساتھ مساویانہ رویہ رکھا۔ یہ معاہدہ عدل و انصاف کی اعلیٰ ترین مثال ہے، جس میں ہر طبقے کو ان کے حقوق دیے گئے۔